Page Nav

HIDE

Gradient Skin

Gradient_Skin

Breaking News

latest

16 سالہ کروڑ پتی بچہ جس کا گھر اور رہنے کا انداز دیکھ کر آنکھیں باہر آجائیں

دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)لوگوں کوکروڑ پتی بننے میں عمریں لگ جاتی ہیں لیکن کچھ ایسے خوش قسمت بھی ہوتے ہیں جو چاندی کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوتے ...

16 سالہ کروڑ پتی بچہ جس کا گھر اور رہنے کا انداز دیکھ کر آنکھیں باہر آجائیں
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)لوگوں کوکروڑ پتی بننے میں عمریں لگ جاتی ہیں لیکن کچھ ایسے خوش قسمت بھی ہوتے ہیں جو چاندی کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوتے ہیں۔ دبئی کا 16سالہ لڑکا رشید سیف بالحصا بھی انہیں میں سے ایک ہے جو کنسٹرکشن کے کاروبار سے وابستہ ارب پتی شخص سیف احمد بالحصا کا بیٹا ہے اور اتنی کم عمری میں کروڑ پتی بن کر ایسے گھر میں رہ رہا ہے کہ دیکھ کر لوگوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں۔ میل آن لائن کے مطابق چینل 4کے شو ’ورلڈز ویرڈیسٹ ہومز‘ (World's Weirdest Homes)میں رشید سیف کا گھر دکھایا گیا جہاں وہ اپنی فیملی کے ساتھ رہتا ہے۔ یہ گھر اتنا وسیع ہے کہ انہیں ایک سے دوسری جگہ جانے کے لیے گولف کارٹ استعمال کرنی پڑتی ہے۔ گھر کی عالیشان عمارت ایک طرف، اس میں کئی کھیل کے میدان ہیں اور ایک پورے کا پورا چڑیا گھر، جس میں شیر، چیتے، اژدھے، زرافے، ریچھ اور دیگر 500سے زائد ملکی و غیرملکی جانور موجود ہیں۔

0:00/0:00
Skip in 5
ٹی وی پر گھر کے اندر کے مناظر نے اس وقت دیکھنے والی کی آنکھوں کو خیرہ کر دیا جب رشید سیف کی جوتوں کی کولیکشن دکھائی گئی۔ ایک کمرے میں چاروں طرف الماریاں تھیں اور ان میں درجنوں مہنگے ترین جوتے سجائے گئے تھے۔ شو میں ان تمام جوتوں کی مجموعی مالیت 10لاکھ ڈالر (تقریباً 13کروڑ 90لاکھ روپے) سے زائد بتائی گئی۔ سیف رشیدکا محل نما گھر اور اس کا چڑیا گھر دیکھنے کئی بڑی شخصیات بھی ایک سے زائد بار جا چکی ہیں۔ ان شخصیات میں اداکارہ ماریاکیری، رونالڈو، فلوائیڈ مے ویدر، گلوکارہ ریحانا، پیرس ہلٹن، جیکی چن اور دیگر شامل ہیں۔سیف نے اپنی چڑیا گھر میں موجود کئی جانوروں کے نام بھی ان شخصیات کے ناموں پر رکھ رکھے ہیں۔
شو میں گفتگو کرتے ہوئے رشید سیف کا کہنا تھا کہ ”میں اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خود بھی کنسٹرکشن کے کاروبار سے وابستہ ہو چکا ہوں اور میرے پاس اب اپنی کمائی دولت بھی ہے۔“ اس نے بتایا کہ ”میں شاید دنیا میں اکیلا شخص ہوں جس کا اپنا ذاتی چڑیا گھر ہے۔ یہ عوام کے لیے نہیں کھولا جاتا چنانچہ اس سے کوئی آمدنی نہیں ہوتی۔ ہم تمام جانوروں کا پورا خیال رکھتے ہیں۔ جب میں کینیا گیا تھا تو وہاں میں نے کئی شیروں کو بھوک سے مرتے دیکھا جنہیں مہینے میں ایک آدھ بار ہی کھانا ملتا ہے۔ یہاں ہمارے چڑیا گھر میں جانوروں کو روزانہ کھانا دیا جاتا ہے۔“





No comments